بنگلورو۔29/جولائی(ایس او نیوز) ڈی ایس پی ایم کے گنپتی کی خود کشی کے معاملے میں ایف آئی آر کے اندراج پر روک لگانے کیلئے لوک آیوکتہ کے آئی جی پی پرنب موہنتی اور ریاستی انٹلی جنس کے اڈیشنل جنرل آف پولیس اے ایم پرساد کی طرف سے ہائی کورٹ میں دائر عرضی واپس لے لی گئی۔ ہائی کورٹ کی طرف سے اس معاملے کی جانچ غیر جانبداری سے کرنے کی ہدایت کے ساتھ ہی ان افسران نے اپنی عرضی واپس لینے کا فیصلہ کیا۔ہائی کورٹ کی سنگل جج بنچ کے جج جسٹس آنند بائرا ریڈی کی طرف سے ایم کے گنپتی کی خود کشی کے معاملے کی غیر جانبدارانہ طریقے سے جانچ کرنے کی ہدایت کے پیش نظر دونوں افسران نے ایف آئی آر پر روک لگانے کے سلسلے میں دائر عرضی واپس لینے کا فیصلہ کیا۔ یاد رہے کہ اس معاملے میں ملزم نمبر ایک قرار دئے گئے کے جے جارج نے اپوزیشن پارٹیوں کی شدید مزاحمت اور ایف آئی آر درج کرنے مرکیرہ عدالت کے فیصلے کے فوراً بعد اپنی وزارت سے استعفیٰ دے دیا اور معاملے کی جانچ میں بھرپور تعاون کا یقین دلاتے ہوئے بے قصور ہونے کا دعویٰ کیا۔ لیکن پولیس افسران کی طرف سے ایف آئی آر کے اندراج پر روک لگانے کی کی کوششوں پر کئی حلقوں میں اعتراضات کئے جارہے تھے۔ مرکیرہ کی عدالت کی طرف سے دونوں افسران کے خلاف جانچ کرنے کے احکامات صادر کئے گئے تھے۔ان احکامات کا ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا۔ ان افسران کی طرف سے پیروی کرتے ہوئے سینئر وکیل سی وی ناگیش نے کہاکہ یہ دونوں افسران ریاستی پولیس میں مایا ناز افسران کا مرتبہ رکھتے ہیں۔ بہترین خدمات کے ذریعہ انہوں نے ریاستی عوام کو تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کی ہے۔ اسی لئے ان کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج پر روک لگنی چاہئے۔ اس دوران عدالت کو بتایا گیا کہ گنپتی کی خود کشی کے معاملے میں سی آئی ڈی کی طرف سے جانچ جاری ہے،ایسے مرحلے میں کسی ذیلی عدالت کی طرف سے اسی معاملے پر الگ سے جانچ کو انہوں نے غیر ضروری قرار دیا۔ ان افسران کی طرف سے پرزور وکالت کرتے ہوئے سی وی ناگیش نے جسٹس آنند بائرا ریڈی کی طرف سے اٹھائے گئے مختلف نکات پر ان کے ساتھ تکرار بھی کی۔ آخر کار جسٹس بائرا ریڈی نے اس سلسے میں دونوں افسران پر درج ایف آئی آر پر روک لگانے سے انکار کرتے ہوئے پولیس کو حکم دیا کہ اس معاملے کی غیر جانبدارانہ جانچ یقینی بنائی جائے۔